مزار پرانوار پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ

مزار پرانوار پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ
مرقد مبارک صاحب نبراس الشیخ خواجہ حافظ ابی حفص عبدالعزیز بن احمد بن حامد القریشی الفرهاروی چشتی نظامی الملتانی الہندی اقدس رحمتہ اللہ علیہ

علوم و تصانیف و مخطوطات حضرت خواجہ علامہ عبدالعزیز الفرھاروی القریشی الہندی الملتانی رحمتہ اللہ علیہ


تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را 

گاہے گاہے باز خواں ایں دفترِ پارینہ را

 

شیخ پرہاڑوی القریشی چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو ربِ کریم نے علم کثیر (270 علوم پر مکمل مہارت حاصل تھی) عطاء فرمایا۔

آپ خود فرماتے ہیں کے مجھے اللہ تعالیٰ نے 270علوم میں مہارت کاملہ عطافرمائی ہے، جن میں قراٰن و اُصولِ قراٰن کے 80، فقہ و حدیث کے 90، علم و ادب کے 20،حکمت و طبیعیات کے 40، ریاضی کے 30، الٰہیات کے 10 اور حکمتِ عملیہ کے3 علوم پر مہارتِ تامّہ حاصل تھی۔ یہ سب کچھ عطائے ربانی ہے۔ آپ کے بیان کے مطابق انگریزوں کو علم اسطر نو میا کا بے حد اشتیاق تھا لیکن تلاش بسیار کے با وجود انہیں یہ علم پڑھانے والا کوئی نہ مل سکا جب کہ آپ نے اس علم میں جلیل القدر کتاب تصنیف فرمائی تھی۔  علامہ پرہاروی ظاہری اور باطنی علوم میں یگانۂ روز گار تھے، علم و فضل کی بدولت اغنیاء اور اہل دنیا کو خاطر میں نہ لاتے جب کہ فقراء و مساکین کا علاج مفت کرتے، ایک دفعہ مظفر خاں والی ٔ ملتان نے آپ کو علاج کے لیے طلب کیا تو آپ نے سختی سے انکار کر دیا  

[1]wikipedia Link



میڈا ملک ملیر تے من موہن دل موہندا  چس رسدا لذیز وے

میڈے پیر جمال دا متوالا، دل وسدا سئیں پرہاروی عبدالعزیز وے


مجدد کبیر شیخ پرہاڑوی رحمتہ اللہ ایک ہمہ گیر شخصیت کے حامل تھے ۔ آپ کے قلم میں فقہا کی شدت تھی اور محقیقین کی سی تحقیق کی جستجو تھی۔ ذہن مجتہدانہ اور سوچ مفکرانہ تھی۔ آپکے علمی تفوق اور اولہ قاہرہ کے شہ پارے آپکی تصنیف انیق، نبراس اور کبریت احمر میں جابجا نظر آتے ہیں جہاں حکمائے فلاسفہ و متکلمیں بھی بونے نظر آتے ہیں۔ حضرت علامہ عبدالعزیز پرہاروی نے بہت سےعلوم جو مُردہ ہو چکے تھے انہیں زندہ فرمایا اور ان میں مزید اضافہ بھی فرمایا۔ چونکہ آپ کا علم لَدُنِّی تھا اس لیے آپ اپنے ہم عصر علما سے ممتاز تھے۔ علامہ الوری شیخ پرہاڑوی رحمتہ اللہ کا اشہب قلم نہایت ہی سبک رفتار تھا۔ آپ نے یوسف زلیخا جیسی ضخیم کتاب صرف دو جز کم ایک ہی دن میں لکھ ڈالی۔ اسی طرح محقق زماں مولانا فضل حق ڈیرہ غازیخانی علیہ الرحمتہ کے فرزند ارجمند رئیس المتکلمین مولانا محمد صدیق صاحب ڈہروی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں کہ حضرت پرہاروی رحمہ اللہ ایک دفعہ علم نحو میں اپنی کتاب الاوسط تحریر فرما رہے تھے کہ کسی حاجت کے پیش نظر گھر تشریف لے گئے ۔ جب واپس ہوئے تو حیران رہ گئے کہ جہاں کتاب چھوڑی تھی چند اوراق اس سے آگے لکھے رکھے ہیں ۔ کسی حیرانی میں کہ یہ کس نے لکھی ہے اسی اثنا میں حضرت خضر علیہ السلام تشریف لائے اور کہا کہ جتنی دیر آپ دوسرے امور میں منہک رہے اور لکھائی میں حرج رہا۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اتنے اوراق میں نے لکھ دیے جتنے کہ آپ لکھ سکتے تھے ۔ اسی "الاوسط" کے بارے میں مولانا صدیق صاحب فرماتے تھے کہ جو شخص مکمل طور پر اس کتاب کو پڑھ لے اسے علم نحو کی کسی اور کتاب کے پڑھنے کی حاجت نہیں رہتی۔علاوہ ازیں جن علوم پر حضرت شیخ الہند پرہاڑوی رحمتہ اللہ کو اکمل ترین عبور حاصل تھا ان میں بعض قابل ذکر درج ذیل ہیں ۔

علومِ مجدد کبیر شیخ پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ

* علم الزیجات

* علم الارضیات

* علم فلکیات

* علم العروض و القوانی

* علم تاریخ

* علم سیر

* علم تعبیر

* علم السماء العالم

* علم سمع الکیان

* علم منطق

* علم کلام

* علم نجوم

* علم الستین

* علم حساب

* علم جدل ثقلیہ

* علم التطیع

* علم المجطی

* علم زیچ

* علم الاوفاق

* علم فرسطون

* علم مرایا

* علم مناظرہ

* علم القرآن

* علم اصول القرآن

* علم رموز قرآن

* علم الحدیث

* علم ادب

* علم اصول حکمت

* علم الاحکام و الفرائض

* علم فقہ الحدیث

* علم اثرات قرآن و غیر ہم

* علم اسطرنومیا

* علم عقائد

* علم المیراث

* علم الاقتصاد

* علم السیاسیات

* علم الالہیات

* علم التذکیر التانیث

* علم طبقات الارض

* علم الآثار

* علم التفسیر

* علم حروف تہجی

* علم فلسفہ

* علم الریاضی

* علم الاخلاق

* علم الہّیت جدیدہ

* علم لغت

* علم رستینی

* علم التصوف

* علم معافی

* علم التجوید

* علم الصرف

* علم النحو

* علم جدل

* علم الاصول الفقہ

* علم الانساب

* علم الاصول الحدیث

* علم الاعداد

* علم التکسیر

* علم ارثما طیغی

* علم مثلث کردی

* علم فقہ

* علم اصول اجتہاد

 


تصانیفِ مجدد کبیر شیخ پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ

الحاشیہ العزیزیۃ

النبراس شرح شرح العقائد نسفی

نحو عزیزی

صرف عزیزی

مرام الکلام فی عقائد الاسلام

السرالمکتوم مما اخفاہ المتقدمون،بیان علم اوفاق و تکسیر

النا ہیہ عن طعن امیر المؤمنین معاویۃ، فضائل امیر معاویہ

کوثر النبی فی اصول الحدیث النبوی، اصول حدیث

الصمصام فی اصول تفسیر القرآن

سر السماء، علم ہیئت میں

نعم الوجیز فی البیان و البدیع

نعم الوجیز فی اعجاز القرآن العزیز

السلسبیل فی تفسیر العزیز، اَلسَّلْسَبِیْل فِی تَفْسِیْرِ التَّنْزِیْل

الاکسیر، طب و عملیات میں

سر السماء ( علم ہیئت میں)

تخمین التقویم(اخراج تاریخ)

نسائخ مجریر صغیر، طبی نسخے

نسائخ مجریر کبیر، طب اور عملیات میں

لوح محفوظ (دوجلد )،تفسیرقرآن، عربی میں

زمر د خفر و یاقوت احمر، الزمرد الأخضر و یاقوت الأحمر

شرح حصن حصین،مخطوطہ

معجون الجواھر

مخزن سلیمانی

الایمان الکامل، فارسی میں

گلزار جمالیہ (حیات جمال اللہ ملتانی)

انوار جمالیہ (ملفوظات و آداب حافظ جمال اللہ ملتانی)

عقائد الکلام(شرح عقائد کے بعد بعض مسائل پر بحث)

عقائد الحرام

کلام الامام (٤٥ منظومات عربی و فارسی)

فضائل رضیۃ ( اس کتاب میں اپنے شیخ کے ملفوظات ذکر کیے ہیں۔)

تسہیل السعود(دنیا کے طول و عرض پر بحث)

شرح التجرید

مناظرۃ الجلی فی علوم الجمیع

کبریت احمر (مجموعہ علوم ریاضی)

الأوقیانوس

الاکسیر

التریاق

تسھیل السیارات

رسالۃ فی الکسوف

جواھر العلوم، اس میں مختلف علوم کے مختلف مسائل بیان کیے ہیں۔

أسطرنومیا الکبیر، اپنی اس کتاب کا تذکرہ ’’مناظرۃ الجلی‘‘، ص: 108 پر کیا ہے۔

رسالۃ فی الجفر

رسالۃ فی علم المثال، مخطوطہ

رسالۃ فی فن الالواح، مخطوطہ

رسالۃ فی السماع، مخطوطہ

رسالۃ فی رفع السبابۃ عند التشھد، مخطوطہ

رسالۃ الخضاب

حاشیۃ صدرا

حاشیۃ مدارک

غرائب الاتقیاء

حاشیۃ شرح جامی

رسالۃ فی الخسوف، ان کتابوں کا تذکرہ علامہ محمد موسی روحانی بازی نے کیا ہے۔

رسالۃ أفعلۃ

التمییز بین الفلسۃ و الشریعۃ، مخطوط

الخصائل الرضیۃ، مطبوعہ

ماغاسطن فی الریاضیۃ

أسطرنومیا الصغیر

کمال التقویم

مخزن سلیمانی

تسھیل الصعودۃ

منطق الطیر

ملخص الاتقان فی علوم القرآن

اعجاز التنزیل فی البلاغۃ

دستور فی العروض و البحور، عربی اور فارسی

میزان فی عروض العرب و قوافیہ

تخمین التقویم فی النجوم

الوافی فی القوافی

التلخیص للمتوسطات فی الھندسۃ

الانموذج

ألماس

تفسیر سورۃ الکوثر

تسخیر أکبر

یاقوت التأویل فی أصول التفسیر

جامع العلم الناموسیۃ و العقلیۃ

عماد الاسلام و عمدۃ الاسلام

سلسلۃ الذھب

کتاب الدوائر

أسطرنومیا متوسط

فَنُّ الْاَلْوَاح

رسالۃ الأوفاق

رسالۃ فی رفع سبابۃ

لوح محفوظ (دوجلد ) (تفسیرقرآن، عربی میں)

الاکسیر (طب و عملیات میں)

تعلیقات علی تھذیب الکلام للتفتازانی

کنز العلوم (اقسام علوم کی تعریف میں، ان کتابوں کا تذکرہ ڈاکٹر شریف سیالوی صاحب نے کیا ہے۔)

حب الأصحاب ورد الروافض

سدرۃ المنتھی

فرھنگ مصطلحات طیبۃ

سیرالسماء (علم ہیئت)، ڈاکٹر شریف صاحب کے بقول یہ مخطوطہ ہے، علامہ روحانی اور سیالوی صاحب نے اس کا نام ’’سر السماء‘‘ لکھا ہے۔

منتھی الکمال، ڈاکٹر شریف صاحب کے بقول یہ مخطوطہ ہے۔

الیاقوت، اس کتاب کی تحقیق و دراسہ کرکے محمد شریف سیالوی صاحب نے 1994ھ میں پی، ایچ، ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔

الیواقیت فی معرفۃ المواقیت (علامہ عبدالحی ہ نے اس کتاب کا نام ’’ الیواقیت فی علم المواقیت‘‘ لکھا ہے جبکہ علامۃ الوریٰ خود لکھتے ہیں: ’’و ألفنا فیھا رسالۃ سمیناھا الیواقیت فی معرفۃ المواقیت‘‘)- علم توقیت

کتاب الایمان، مخطوطہ

·الایمان الکامل (فارسی میں)

اختصار تذکرۃ طوسی

نبطاسیہ

عنبر أشھب

 

 

جامعہ العریبیہ العزیزیہ پرہاڑویہ

علوم و تصانیف و مخطوطات حضرت خواجہ علامہ عبدالعزیز الفرھاروی القریشی الہندی الملتانی رحمتہ اللہ علیہ

تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را  گاہے گاہے باز خواں ایں دفترِ پارینہ را   شیخ پرہاڑوی القریشی چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو ربِ کریم نے علم...