مزار پرانوار پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ

مزار پرانوار پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ
مرقد مبارک صاحب نبراس الشیخ خواجہ حافظ ابی حفص عبدالعزیز بن احمد بن حامد القریشی الفرهاروی چشتی نظامی الملتانی الہندی اقدس رحمتہ اللہ علیہ

حضرت علامہ خواجہ مولانا عبد العزیز بن احمد پرہاڑوی القریشی چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ (About)

 

علامۃ الدہر سلطان العلما، مقدام الفقہا قطب الموحدین شیخ المسلمین، امام المتکلمین، زُبدۃ الاولیاء، سَرخیلِ اَصفیاء، عارف بِاللہ، مَنْبَعِ علم و حکمت، علّامۃالدہر، سلطانُ الفُضَلا، صاحبِ علم و عمل، جامعُ المعقول والمنقول، ماہرُ الفروع والاصول حضرت خواجہ علّامہ مولانا حافظ عبدالعزیز پرہاروی حنفی قریشی چشتی نظامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی تیرہویں صدی ھجری کے نامور محقق، عالم، عظیم مجتہد اور حكيم تھے- اور آپ النبر اس، شرح شرح عقائد کے مصنف ہیں۔

نام و نسب

حضرت علامہ اپنی تصنیف الزمرد کے صفحہ 3 پر اپنے نام اور نسب کے متعلق لکھتے ہیں

’’ابوعبدالرحمن عبدالعزیز بن ابی حفص احمد بن حامد القرشی۔‘‘

حضرت کے والد متقی، صوفی اور بعض علوم شریعہ کے عالم تھے، علم ریاضی میں انہیں خاص درک تھا۔ آپکا تعلق قبیلہ قریش سے تھا۔

القاب

بحر العلوم و عارف بااللہ، علامۃ الدہر، سلطان العلما، مقدام الفقہا قطب الموحدین شیخ المسلمین،شیخ المشائخ، غیاث العاش، خواجۂ خواجگان، مرجع الفضلاء و الاکابر سلطانُ الفُضَلا، ، امام المتکلمین، زُبدۃ الاولیاء، سَرخیلِ اَصفیاء، عارف بِاللہ، مَنْبَعِ علم و حکمت، صاحبِ علم و عمل، جامعُ المعقول والمنقول، ماہرُ الفروع والاصول، صاحب نبر اس

 

شجر ٔہ طریقت

مولانا عبد العزیز پرہاڑوی رحمۃ اللہ علیہ سلاسل اربعہ میں مجاز تھےلیکن سلسلۂ عالیہ چشتیہ سے زیادہ انس رکھتے تھے

آپ سلسلۂ چشتیہ نظامیہ کے جلیل القدر شیخ ہیں، آپ کا مختصر شجرۂ طریقت یہ ہے

زُبدۃ الاولیاء، سَرخیلِ اَصفیاء، عارف بِاللہ، مَنْبَعِ علم و حکمت، علّامۃالدہر، سلطانُ الفُضَلا، صاحبِ علم و عمل،جامعُ المعقول والمنقول، ماہرُ الفروع والاصول حضرت علّامہ ابو عبدالرحمٰن عبدالعزیز پرہاڑوی رحمۃ اللہ چشتی نظامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی خلیفہ مجاز خواجہ حافظ محمد جمال الدین ملتانی خلیفہ مجاز غوث العالمین معشوق الہی قبلہ عالم خواجہ نور محمد مہاروی رضی اللہ عنہ خلیفۂ مجاز قطب العالم خواجہ شاہ نظام الدین اورنگ آبادی رضی اللہ عنہ خلیفہ قطب الاقطاب سید الافراد خواجہ شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی رضی اللہ عنہ خلیفہ قطب مدینہ شیخ محمد یحیی مدنی رضی اللہ عنہ، مولانا مدنی سے یہ سلسلہ ان کے خاندان سے ہوتا ہوا علامہ کمال الدین تک پہنچتا ہے اور وہ شاہ نصیرالدین چراغ دہلوی کے اور سلطان المشایخ نظام الدین اولیاء اور وہ بابا فرید الدین گنج شکر اور وہ حضرت قطب الدین بختیار کاکی اور وہ شاہ معین الدین چشتی اجمیری کے خلیفہ تھے اور یہ سلسلہ چشتیہ آگے چل کر حضرت ممشاد دینوری، حذیفہ، مرد میدان توحید سلطان ابراہیم بن ادهم رضی اللہ عنہ، امام العارفین خواجہ عبد الواحد بن زید رضی اللہ عنہ، سید الاولیاء خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ، پھر امام الاولیاء حضور سیدنا علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے واسطے سے سرور کونین حضور سیدنا محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم

سے جاملتا ہے

شجرہ طریقت علامہ پرہاڑوی رحمتہ اللہ علیہ | سلسلہ چشتیہ پرہاڑویہ نظامیہ

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

 [[علی بن ابی طالب]]

 [[خواجہ حسن بصری]]

 [[ابو الفضل عبدالواحد تمیمی|عبد الواحد بن زید]]

 [[فضیل ابن عیاض]]

 [[ابراہیم بن ادہم|سلطان ابراہیم بن ادہم]]

 [[حذیفہ مرعشی|خواجہ سدید الدین]]

[[ابو ہبیرہ بصری|خواجہ امین الدین]]

[[ممشاد علوی|خواجہ ممشاد]]

[[ابو اسحاق شامی|ابو اسحاق شامی چشتی]]

[[ابو احمد ابدال|سیدابو احمد ابدال]]

[[ابو محمد ابدال چشتی|سید ابو محمد چشتی]]

 [[ابو یوسف چشتی|سید ناصر الدین چشتی]]

[[مودود چشتی|سید قطب الدین مودودچشتی]]

 [[نیرالدین حاجی شریف زندنی|مخدوم حاجی شریف]]

[[عثمان ہارونی]]

[[معین الدین چشتی]]

 [[قطب الدین بختیار کاکی]]

[[بابا فرید الدین گنج شکر]]

[[نظام الدین اولیاء]]

[[نصیر الدین محمود چراغ دہلوی|نصیر الدین چراغ دہلی]]

[[خواجہ کمال الدین چشتی|خواجہ شیخ کمال الدین ]]

 [[خواجہ سراج الدین|خواجہ شیخ سراج الدین چشتی]]

[[خواجہ علم الدین|خواجہ علم الدین چشتی]]

[[خواجہ محمود راجن|خواجہ محمود راجن چشتی]]

 [[خواجہ جمال الدین جمن|خواجہ شیخ جمال الدین جمن]]

[[خواجہ شیخ حسن محمد چشتی]]

 [[شیخ محمد|خواجہ شیخ محمد چشتی]]

[[خواجہ شیخ یحی مدنی]]

[[کلیم اللہ جہان آبادی|خواجہ شیخ کلیم اللہ جہان آبادی]]

[[نظام الدین جہان آبادی|نظام الدین اورنگ آبادی]]

[[خواجہ فخر جہاں دہلوی|خواجہ فخر الدین]]

[[خواجہ نور محمد مہاروی]]

[[محمد جمال الدین ملتانی|خواجہ حافظ محمد جمال الدین ملتانی]]

[[عبد العزیز پرہاروی|حضرت علامہ مولانا عبد العزیز پرہاروی]]

[[رائے ہوت پرہار|رائے ہوت پرہاروی]]

[[صوفی محمد یار پرہاروی]]

[[رائے محمد اقبال پرہاروی]]

 

ولادت

علامۃ الوریٰ حامل لواء شریعت عبد العزیز بن محمد بن حامد صاحبِ نبراس 1206ھ/1792ء میں ایک معروف بستی "بستی پرہاڑ غربی شریف" مضافات کوٹ ادو ( مظفر گڑھ ) میں پیدا ہوئے۔ آپ برصغیر کے علمی لحاظ سے سب سے کم عمر، بے مثال عبقری عالم اور حاذق حکیم بھی تھے۔ ادویات پر ان کی کتابیں کافی شہرت کی حامل اور برصغیر میں سند سمجھی جاتی ہیں۔ ان میں سے نمایاں "اکسیر اعظم" اور "زمرد اخضر" ہیں

مناکحت و اولاد

آپ نے بستی پرہاراں سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر بستی سدھاری کی ایک خاتون سے نکاح کیا ، جس سے ایک فرزند تولد ہوا، جس کا نام آپ نے عبدالرحمن رکھا۔ وہ اڑھائی سال کی عمر میں وفات پاگیا۔

بستی پرھاڑ غربی شریف

حضرت صاحبِ نبراس بن ابی حفض اپنی کتاب ’’الزمرد‘‘ میں لکھتے ہیں

’’بیرھیار‘‘۔جعلھا اللہ دار القرار۔ و ھو موضع عذب الماء، طیب الھواء، بقرب الساحل الشرقی لنھر السند من مضافات قلعۃ أدّو علی نحو أربعۃ و عشرین میلا من دار الامان ملتان الی المغرب مائلا الی الشمال۔‘‘

ترجمہ: ’’بستی پرھاڑ میٹھے پانی اور خوشگوار ہوا کی حامل بستی ہے، جو کوٹ ادُّو کے مضافات میں دریائے سندھ کے مشرقی ساحل کے قریب ملتان سے 24؍ میل دور شمال مغربی جانب واقع ہے۔‘‘

تعلیم

حضرت علامہ مولانا عبدالعزیز پرہاروی نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز گھر "بستی پرھاڑ غربی شریف" سے ہی کیا جہاں ان کو والد کی شکل میں عظیم استاد ملا جہاں انہوں نے قرآن پاک حفظ کیا۔ اور علم ریاضی سیکھا۔ پھر ملتان تشریف لائے اور خواجہ حافظ محمد جمال الدین چشتی ملتانی ( خلیفۂ مجاز خواجہ نور محمد مہاروی ) اور حضرت محبوب اللہ خواجہ خدابخش ملتانی چشتی سے علوم و فنون کا استفادہ کیا اور ان جیسے جلیل القدر اور علم و حکمت و وجاہت، زُبدۃ الاولیاء عارف بِاللہ، علّامۃالدہر، سلطانُ الفُضَلا اساتذہ ملے جن کے سایہ آفاق میں علم و حکمت و وجاہت کی منزلیں طے کیں۔۔ دوران میں تعلیم درواز بند کر کے مصروف مطالعہ تھے کہ کسی نے دروازہ پر دستک دی۔ آپ نے فرمایا میں مطالعے میں مصروف ہوں مجھے فرصت نہیں ہے۔ آنے والے نے کہا میں خضر ہوں، آپ نے فرمایا اگر آپ خضر (علیہ السلام ) ہیں تو آپ دروازہ کھولے بغیر بھی تشریف لانے پر قدرت رکھتے ہیں، چنانچہ خضر علیہ السلام اندر تشریف لے آئے اور آپ کے کندھوں کے درمیان میں دست اقدس رکھا، اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل سے آپ کا سینہ علم و فضل اور روحانیت کا سمندر بن گیا

 

اساتذہ کرام

مولانا عبد العزیز پرہاڑوی رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں تین اساتذہ کا تذکرہ ملتا ہے

·         حافظ احمد صاحب۔ (والد محترم)

·         خواجہ حافظ محمد جمال الدین ملتانی: (المتوفی: 1226ھ)۔

·         حضرت محبوب اللہ خواجہ خدابخش ملتانی چشتی (1251ھ)۔

تلامذہ (طلبہ)

آپ نے حصو ِل علم سے فراغت کے بعد بستی پرہاراں شریف میں درس گاہ قائم کی جس میں آپ نے درس و تدریس کاآغاز کیا۔ آپ کی درس گاہ سے دور دراز کے بے شمار تلامذہ(طلبہ) حاضر ہوکر آپ کے تبحر علمی سے مستفیض و مستفید ہوتے رہے۔ آپ کے حلقہ میں یوں تو متعدد نام سامنے آتے ہیں لیکن آپ کے تین خاص شاگردوں کا ذکر مندرجہ ذیل ہے۔

  • رائے ہوت پرہار
  • نواب شاہنواز خان شہید سدوزئی ملتان
  • موالنا پیر سید امام علی شاہ

ایجادات

مشہور مستشرق (orientalist) جی۔ ڈبلیو۔ لائٹنر History of the Indigenous Education in Punjab میں آ پ کے بارے میں یہ رائے دیتے ہیں : " کہا جاتا ہے کہ علامہ عبدالعزیز پرہاروی نے روشن سطح والا ایسا کاغذ ایجاد کیا تھا جس کے اوپر لکھی ہوئی عبارت رات کے اندھیرے میں نظر آتی تھی۔

وصال و مدفن

علم و فضل کا یہ آفتاب صرف بتیس سال کی عمر میں غروب ہو گیا، آپ کا مزارِ پُر انوار وہیں(مسجد و مدرسہ کے احاطہ) پر منبعِ انوار ہے جہاں آپ طلبہ کو درس دیتے تھے۔ آپ کی مرقدمبارک آپکی وصیت کے مطابق غیر پختہ حالت میں موجود ہے۔

تذکرہ وفات

علامہ پرہاروی کی عمر کی تصدیق آپکے زمانہ قریب کے محقیقین نے اپنی تصانیف میں یوں کیا۔ مولوی شمس الدین نے مترجم الاکسیر میں آپکی عمر 32  مولوی محمد برخوردار ملتانی نے حاشیہ النبراس میں 32 سال لکھی۔ مولوی عبدالحی لکھنوی نے نزہتہ الخواطر میں آپ کی عمر 3٠ سال سے کچھ زیادہ شیخ عبدالفتاح ابو غدہ نے علامہ پرہاروی کی وفات کا سال 6016ھ بعمر 30 سال لکھا ہے۔

نیز تمام محقیقینِ وقت اور قرب و جوار کے معززینِ وقت کا یہی اتفاق تھا کہ علامہ پرہاروی کی عمر 32 سال تھی جب حضرت اقدس کا انتقال پُرملال ہوا۔

عرس

آپ کا عرس 8،9 ذوالحجۃ الحرام کو ہوتا ہے۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

  


No comments:

Post a Comment

جامعہ العریبیہ العزیزیہ پرہاڑویہ

علوم و تصانیف و مخطوطات حضرت خواجہ علامہ عبدالعزیز الفرھاروی القریشی الہندی الملتانی رحمتہ اللہ علیہ

تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را  گاہے گاہے باز خواں ایں دفترِ پارینہ را   شیخ پرہاڑوی القریشی چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو ربِ کریم نے علم...